عقیدت کے لمحات
مجھ کو کہنا ہے کہ مُحمٌد میری جان ہیں پہچان ہیں
میں نے مانا ہے کہ مُحمٌد میرا رستہ ہیں عبادت کا عبودیت کا
میں نے جانا ہے کہ مُحمٌد ہی اثاثہ ہیں سامان ہیں بخشش کا شفاعت کا
میں نے پایا ہے مُحمٌد کی مُحبت کا ثمر رفتہ رفتہ مجھے لفظوں کا ہُنر آیا ہے
میں نے سمجھا ہے فقط لفظ مُحمٌد میں چُھپی ہے ہراک غم سے نجات
میں نے گھولا ہے لفظِ مُحمٌد کا عرق جامِ مُحبت میں میری نسلوں کے
میں نے دیکھا ہے مُحمٌد کی مُحبت نے کیا جب سے اسیر ، بدلی تقدیر
میں نے بولا جو مُحمٌد تو ملی سُخن کی خیرات ، جو بھی کہتا ہوں اثر رکھتا ہے