آج ہم نکاح تربیتی کورس کی پہلی کلاس کا آغاز کرنے جا رہے ہیں
 اس کلاس کا عنوان ہے نکاح ایک نیت ایک سفر
کیا آپ کبھی رکے... اور سوچا
کہ نکاح صرف ایک تقریب نہیں؟
یہ ایک نیت ہے اور  ایک سفر

  اگر آپ نکاح جیسے عظیم بندھن میں بندھنے جا رہے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہئے
کہ
زندگی کے تمام راستوں میں سب سے نازک موڑ نکاح کا ہے ، یہ دو افراد کا ساتھ نہیں ، دو روحوں کا وعدہ ہے ،

مومن ہوں کے پلیٹ فارم سے،
نکاح تربیتی کورس
 نوجوان نسل کے لئے انتہائی محنت سے قرآن و سنت اور آئمہ اہلِ بیعت کے اقوال کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے تاکہ مومنین و مومنات جب اس کورس کو مکمل کر کے اپنے ازدواجی زندگی کا آغاز کریں تو ان کے لئے راستے کشادہ ہوں اور ان پر چلنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے

چونکہ نکاح کا آغاز اللہ کی آیات میں سے ہے
 آئیے ایک خوبصورت آیت سے روشنی حاصل کریں
 سورة النساء کی آیت ہے
اے لوگو اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اس کا جوڑا پیدا کیا
یہ آیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ شوہر اور بیوی ایک ہی حقیقت کے دو پہلو ہیں جدائی نہیں ہے وحدت ہے
تو جب ہم نکاح کی نیت کرتے ہیں ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ تعلق الگ کرنے کا نہیں جوڑنے کا ہے

سب سے پہلے جانتے ہیں کہ قران و حدیث اور اقوال ائمہ طاہرین کس طرح رہنمائی کرتے ہیں
 سورہ روم کی آیت ہے
 اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔

حدیث رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے
جب بندہ نکاح کرتا ہے تو گویا اس نے آدھا دین مکمل کر لیا پھر اللہ سے ڈرے دوسرے آدھے دین کے بارےمیں۔
آپ کی حدیث مبارک ہے
نکاح میری سنت ہے اور جو میری سنت سے منہ موڑے وہ مجھ سے نہیں
یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ نکاح نہ صرف دنیاوی سکون کا راستہ ہے بلکہ اللہ اور اس کے رسول کی رضا کا بھی ذریعہ ہے

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا قول مبارک ہے
 امام محمد باقر آپ فرماتے ہیں
کہ جو شخص نکاح کرتا ہے اللہ اس کے رزق میں برکت عطا فرماتا ہے
نکاح صرف جسمانی تعلق ہی نہیں اللہ کا ایک معجزہ ہے نکاح سکون کا ذریعہ ہے محبت کا مرکز ہے
جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے
جب حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم کا رشتہ جناب حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے لیے منظور کیا تو فرمایا اے علی اللہ نے تمہارا اور فاطمہ کا نکاح آسمانوں پر کر دیا ہے۔

جب فاطمہ سلام اللہ علیہا سے رضامندی لی گئی تو انہوں نے سادگی سے کہا میری رضا وہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی رضاہے۔
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ نکاح کی نیت اللہ کی رضا اور اخلاص پر ہونی چاہیے نہ کہ دنیاوی معیاروں پر
امام حسن علیہ السلام امام حسن مجتبی نے ایک شخص کو نکاح کے بارے میں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا
جب تم نکاح کا ارادہ کرو تو دیکھو کہ تم کہاں اپنا دین محفوظ رکھو گے کیونکہ عورت دین کے آدھے حصے کی محافظ ہے
کس قدر خوبصورت انداز میں یہ پیغام ہمیں ملتا ہے کہ شریک حیات کے انتخاب میں نیت یہ ہونی چاہیے کہ دین میں ترقی ہو صرف دنیاوی فائدہ ہی حاصل نہ ہو
امام علی علیہ الصلوۃ والسلام کے سادہ زندگی کا ایک نمونہ آپ کے سامنے رکھتے ہیں
کہ نکاح کے بعدحضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور جناب بی بی فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے ازدواجی زندگی جو ہے انتہائی سادہ اور قناعت پر مبنی تھی۔

ایک روایت میں ہے کہ جناب حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا کہ گھر کا کام جناب بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا کریں گی باہر کا کام حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم انجام دیں گے
یعنی محبت  تعاون ہی ازدواجی سکون کا راستہ ہے
 امام زین العابدین علیہ السلام
 اپنی شریک حیات کے ساتھ نہایت خوش اخلاقی نرمی اور احترام سے پیش آتے تھے وہ فرماتے تھے عورت اللہ کی امانت ہے تمہارے پاس پس اس کے ساتھ نرمی اور محبت کا سلوک کرو  -
نکاح میں سب سے ضروری چیز احترام شفقت حسن سلوک ہے نہ کہ حقوق کی لڑائی
امام جعفر صادق سلام اللہ علیہا نے فرمایا سب سے بہترین عورت وہ ہے جو اپنے شوہر کو خوش رکھے اور شوہر وہ ہے جو اپنی بیوی کو عزت دے نکاح میں مقصد ایک دوسرے کو خوش رکھنا اور عزت دینا ہونا چاہیے نہ کہ صرف اپنے مطالبات پورے کرانا۔

یہ کچھ ایسے واقعات ہیں جو آپ کی سوچ اور آپ کی فکر میں ایک عظیم انقلاب برپا کر سکتے ہیں
 لیکن آپ نے کبھی خود سے پوچھا میں نکاح کیوں کرنا چاہتا ہوں یاچاہتی ہوں کیا یہ سفر بغیر تیاری کے شروع کیا جا سکتا ہے
نہیں
سب سے پہلا کام جس سے آپ نے سفر کا اغاز کرنا ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنی نیت کو واضح کریں کیونکہ جیسی نیت ہوگی ویسا ہی انجام ہوگا
ذرا تصور کیجیے دو مسافر ایک سفر پر روانہ ہوتے ہیں اگر ان کی منزل واضح نہ ہو راستے کٹھن لگیں گے اور سفر بے معنی ہو جائے گا۔

اسی طرح اگر نکاح کی نیت واضح نہ ہو چھوٹے اختلافات بڑے مسائل بن جاتے ہیں توقعات ٹوٹنے لگ جاتی ہیں محبت اور سکون کی جگہ رنجشیں آجاتی ہیں مگر اگر نیت خالص ہو ہر مشکل میں ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں محبت کے درخت کو صبر قربانی اور دعا سے سیراب کرتے ہیں

 اب آگے بڑھتے ہیں خود احتسابی کی طرف اپنی نیت کے تجزیے کی طرف
 خود کو کچھ سوالات کے جواب پیش کریں
پہلا سوال ۔
خود سے پوچھیں میں نکاح کیوں کرنا چاہتا ہوں کیا صرف تنہائی دور کرنے کے لیے یا ایک عبادت کے طور پہ؟

دوسرا سوال ۔
میری سب سے بڑی امید کیا ہے ؟
کیا میں صرف لینے کی سوچتا ہوں یا دینے کا بھی ۔
تیسرا سوال ۔
خود سے پوچھیں کیا میں روحانی مالی اور جذباتی طور پر تیار ہوں کیا میں خود کو جانتا ہوں
اسی طرح چوتھا سوال ۔
کیا میں اپنی شریک حیات کے لیے قربانی دینے کو تیارہوں کیا میں برداشت کر سکتا ہوں خامیوں کو قبول کر سکتا ہوں
یہ وہ چار سوال ہیں جن کے اگر تسلی بخش اور واضح جواب موجود ہیں تو انہیں تحریر کریں اور اگر ان سوالات کے جواب ابھی واضح نہیں
تو رک جائیے
 یہی وقت ہے اپنی نیت کا جائزہ لینے کا
نیت صرف نکاح کی نہیں اللہ کی قربت کی ہونی چاہیے نکاح کا مقصد صرف خوشی نہیں بلکہ سکون قرب الہی اور ایک پاکیزہ زندگی ہونی چاہیے اگر نیت خالص ہو تو یہ رشتہ عبادت بن جاتا ہے خود کو بہتر بنانا ہی اس سفر کی پہلی سیڑھی ہے

 امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں
کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو خلوص نیت سے کیا جائے خواہ  اس کی مقدار تھوڑی ہی قلیل ہی کیوں نہ ہو
ایک دعا آپ کے سامنے رکھتے ہیں
اے اللہ میرے نکاح کو اپنی قربت اطاعت اور رضا کا ذریعہ بنا میرے اور میری شریک حیات کے دین اور جان کی حفاظت فرما بہترین تعلق محبت اور رحمت عطا فرما

اب وقت ہے عمل کا
آج ہی اپنی نیت کو لکھیں تحریر کریں ایک ذاتی ڈائری بنائیں روزانہ اپنی سوچیں اپنے جذبات اور تربیت کے جو مراحل آپ نے طے کیے ہوں ان کو لکھنا شروع کر دیں
جب آپ دل سے نکلے ہوئے نکاح کے مقصد کو آپ نکال کر کاغذ پر تحریر کریں گے تو یقین مانیں کہ آپ کے اندر ایک روحانی قوت ڈویلپ ہونے لگ جائے گی۔

 اور آپ خود کو اس قدر طاقتور محسوس کریں گے اس قدر مضبوط محسوس کریں گے اس قدر اپنے آپ کو مکمل محسوس کریں گے کہ
 آپ نکاح کے لیے اور اس مقدس اور عظیم عمل کو انجام دینے کے لیے تیار ہیں ۔

 اگلی کلاس میں دوبارہ آپ سے نئے موضوع پر گفتگو ہوگی
یاد رکھئے آج ہماری اس نشست کا عنوان تھا
 نکاح ایک نیت ایک سفر –
تو اپنی نیت جو ہے اس پر غور و فکر کریں
انشاءاللہ اس مقصد میں آپ جو باقی بھی ہماری کلاسیں ہوں گی اس کو جب ہم کمپلیٹ کریں گے تو آپ ایک مکمل اور ایک مضبوط قوت کے طور پر سامنے آئیں گے
جس کے بارے میں جس کو مکمل طور پر آگاہی ہوگی کہ
ہم اپنے اس عظیم مقصد کو جو انجام دینے جا رہے ہیں کس قدر جو ہے ہمارے اندر اس کا شعور ڈیویلپ ہو چکا ہے
اللہ آپ کا اور ہمارا حامی و ناصر ہو
اپنا اپنے گرد و نواح کے لوگوں کا خیال رکھیں ان کے ہم پر حقوق ہوتے ہیں ان کے حق ادا کرتے رہیں
اللہم صلی علی محمد وعلی آل محمد


Share this post


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *