نکاح تربیتی کورس کی ہماری دوسری کلاس کا عنوان ہے – نکاح ایک عبادت یا صرف ایک رشتہ؟
سادہ نکاح، آسان شرائط، اور پاکیزہ ارادے: یہی اسلامی نکاح کی بنیاد ہے۔
اکثر نوجوان نکاح کو صرف ایک سماجی معاہدہ یا قانونی رشتہ سمجھتے ہیں، حالانکہ رسولٌ اللّٰہ اور اُن کے اہل بیتؑ کی تعلیمات کے مطابق نکاح ایک عبادت ہے۔ یہ وہ عمل ہے جو بندے کو گناہوں سے محفوظ رکھتا ہے، رزق میں برکت لاتا ہے اور اللہ کی رضا کا باعث بنتا ہے۔ اللہ کے قریب کرتا ہے، اور جنت کے دروازے کھولتا ہے۔ اگر نیت خالص ہو، تو یہ عبادت نماز، روزہ اور حج کی طرح اعلیٰ درجے کی عبادت بن جاتی ہے۔اہلِ بیت (ع) کی تعلیمات کے مطابق، اگر نکاح کو صرف ایک دنیاوی رشتہ سمجھا جائے تو اس کی روح ختم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ شادی کو اللہ کے لیے کریں، اس میں اہلِ بیت (ع) کے بتائے ہوئے اصولوں کو اپنائیں اور اس رشتے کو آخرت تک پھیلانے کی کوشش کریں۔
آئیے سب سے پہلے قرآن سے رہنمائی لیتے ہیں
سورہ النّساء کی تیسری آئیت کے دو جُز آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ… ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا
(سورہ النساء 4:3)
“پس ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند آئیں… یہ زیادہ قرینِ انصاف ہے کہ تم ظلم نہ کرو۔”
سورہ رعد کی ۳۸ آئیت ہے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً
(سورہ الرعد 13:38)
“اور ہم نے آپ سے پہلے بھی رسول بھیجے، اور ان کے لیے بیویاں اور اولاد بنائیں۔”
اسلام نے نکاح کو صرف انسانوں کے لیے نہیں، بلکہ انبیاء کے لیے بھی عبادت کا درجہ دیا۔
کبھی سوچیے، نماز کیوں سکون دیتی ہے؟
کیونکہ وہ اللہ سے ملاقات کا ذریعہ ہے۔اور نکاح؟
یہ صرف ایک بار کا عمل نہیں، یہ عمر بھر کا سفر ہے — ایک ایسا سفر جس میں ہر دن، ہر لمحہ، ہر قربانی، ہر مسکراہٹ، ہر معاف کرنا… سب اللہ کی بارگاہ میں شمار ہوتا ہے۔
نکاح وہ راستہ ہے جس پر چل کر آپ صرف محبوب نہیں بنتے، بلکہ محبّ بن جاتے ہیں — اللہ کے، رسول کے، اور اُس شخص کے جو آپ کی زندگی کا ہمسفر ہے۔
نکاح صرف “میں اور تم” کا معاملہ نہیں…
یہ “ہم” بننے کی عبادت ہے۔
یہ وہ مدرسہ ہے جہاں صبر سکھایا جاتا ہے، شکر سکھایا جاتا ہے، ایثار سکھایا جاتا ہے۔
اگر نیت میں صرف دو لوگ ہوں، تو وہ دنیا کا رشتہ ہے۔
مگر اگر تیسرے کو — اللہ کو — شامل کر لیا جائے…
تو وہ رشتہ عبادت بن جاتا ہے، رحمت بن جاتا ہے، جنت کی پہلی سیڑھی بن جاتا ہے
حصہ 2: اقوالِ معصومینؑ اور حدیث
حدیث رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
“جو شخص خوفِ خدا کی نیت سے نکاح کرتا ہے، اُس کے لیے ہر لمحہ عبادت ہے۔”
(مکارم الاخلاق)
قولِ امام علیؑ
“نکاح پاکیزگی اور تقویٰ کا ذریعہ ہے، اور بے نکاحی شیطانیت کا دروازہ ہے۔”
(غرر الحکم
حضرت امام علیؑ فرماتے ہیں
“البيت الذي فيه الزواج بيت فيه بركة.”
وہ گھر جس میں نکاح ہو، برکت والا گھر ہے۔
حضرت امام محمد باقرؑ سے مروی ہے
“ما بني بناء في الإسلام أحب إلى الله عز وجل من التزويج.”
اسلام میں کوئی عمارت (نظام) اللہ کو نکاح سے زیادہ پسندیدہ نہیں۔
حصہ 3: آئمہ طاہرینؑ کی زندگی سے 2 واقعات سادہ نکاح
آج اگر نکاح مہنگی تقریب، سونے کے زیور، اور فائیو اسٹار کھانوں کے بغیر مکمل نہ ہو
تو سوچیں، کیا ہم نے عبادت کو دنیا کی نمائش سے بدل دیا ہے؟
حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کا نکاح آسمان پر ہوا، زمین پر بس اعلان تھا۔
اس نکاح میں نہ برانڈز تھے، نہ بینڈ
بس برکت تھی، اور اللہ کی رضا۔
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا نکاح بھی عبادت بنے،
تو سادگی کو اپنانا، اور نفس کو جھکانا سیکھنا ہو گا۔
نکاح میں اگر انا ہو، تو وہ رشتہ نہیں چلتا، جھلس جاتا ہے۔
اور اگر نیت ہو، تو وہ رشتہ پھول کی طرح مہکتا ہے — صبر کے عطر سے، تقویٰ کے رنگ سے، اور محبت کے نور سے۔
اگر سادگی کی تصویر پیش کرنا ہو تو
حضرت علیؑ و حضرت فاطمہ زہراؑ اس کی بہترین مثال ہیں۔
رسول اللہؐ نے حضرت فاطمہؑ کے مہر میں صرف ایک زرہ، ایک تکیہ، اور پانی کا مشکیزہ قبول فرمایا۔
نہ کوئی جہیز، نہ دنیاوی مطالبات — بس پاکیزہ نیت اور اللہ کی رضا۔
اس سے یہ بات سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ نکاح عبادت تب بنتا ہے جب اس میں دنیا کی نمود و نمائش کم، اور تقویٰ زیادہ ہو۔
واقعہ 2: امام محمد باقرؑ کی نصیحت
ایک شخص نے آپؑ سے پوچھا: “میں شادی کے لیے کیا دیکھوں؟”
امامؑ نے فرمایا:
“دین داری کو دیکھو، اگر وہ نیک ہو تو اللہ تمہیں عزت دے گا، اگر چہرہ خوبصورت ہو مگر دل خالی ہو، تو زندگی دکھ سے بھر جائے گی۔”
امام محمد باقر (ع) فرماتے ہیں:
*«رَكْعَتَانِ يُصَلِّيهِمَا الْمُتَزَوِّجُ أَفْضَلُ مِنْ سَبْعِينَ رَكْعَةً يُصَلِّيهَا غَيْرُ مُتَزَوِّجٍ»*
(الکافی، جلد 5، صفحہ 328، باب فضل النکاح، حدیث 1)
دو رکعت نماز جو شادی شدہ شخص پڑھتا ہے، شادی نہ کرنے والے کی ستر رکعتوں سے بہتر ہے۔" (الکافی، ج 5، ص 328)
آئیے ایک تمثیلی واقع آپ سے شیئیر کروں۔
ایک بار دو چراغ ایک سنسان وادی میں جل رہے تھے۔
دونوں ایک دوسرے کے قریب رکھے گئے، مگر ان کی نوعیت مختلف تھی۔
پہلا چراغ قیمتی تیل سے بھرا ہوا تھا، اور اس کی بتی بھی خالص روئی کی بنی ہوئی تھی۔
دوسرا چراغ عام مٹی کا تھا، اور تیل بھی کمزور، بتی بھی ادھوری۔
اچانک ایک تیز ہوا چلی —
کمزور چراغ فوراً بجھ گیا۔
مگر دوسرا چراغ، جس کی بنیاد مضبوط تھی، ہوا سے لرزا ضرور، مگر بجھا نہیں۔
بلکہ اُس کی لو مزید روشن ہو گئی۔
مسکرا کر بولا:
“یہی ہے عبادتی نکاح اور رواجی نکاح کا فرق۔
جس رشتے کی بنیاد تقویٰ، نیتِ صالح، اور اللہ کی رضا پر ہو — وہ ہوا سے نہیں بجھتا۔
مگر جو صرف دنیاوی دکھاوے پر ہو، وہ پہلا جھونکا بھی برداشت نہیں کرتا۔”
لہٰذا یاد رکھیں کہ نکاح عبادت بنے تو مشکلات میں بھی روشنی دیتا ہے۔ ورنہ دنیا کی تھوڑی سی ہوا بھی اُسے بجھا دیتی ہے۔
یاد رکھیں، دل وہ چراغ ہے جو نیت کے تیل سے جلتا ہے۔
اگر نیت میں اخلاص ہو، تو یہ چراغ طوفان میں بھی جلتا ہے۔
اور اگر نیت دکھاوے سے بھری ہو، تو ہلکی سی ہوا بھی اسے بجھا دیتی ہے۔
لہٰذا، نکاح کی تیاری سب سے پہلے دل کی صفائی سے شروع کریں۔
کیونکہ پاک دل، پاک رشتہ بناتا ہے — اور پاک رشتہ، اللہ کے قریب لے جاتا ہے
حصہ 4: خود سے سوالات
- میرے نکاح کی بنیاد دین ہے یا صرف جذبات؟
- کیا میں نکاح کو عبادت سمجھتا ہوں؟
- کیا میرا نکاح مجھے گناہوں سے دور کرے گا؟
- کیا میں سادگی اور تقویٰ پر نکاح کرنا چاہتا ہوں؟
اپنے دل سے ان سوالات کے جوابات لکھیں اور خود کو دیجیے 100 میں سے مارکس۔
حصہ 5: شخصی نوعیت کے 3 مشورے
- عبادت سے پہلے خود کو عبادت کے لائق بنائیں
دل کو حسد، غرور، شہوت اور دنیا پرستی سے صاف کریں — کیونکہ نیت کی پاکیزگی سے ہی عبادت کا آغاز ہوتا ہے۔
- اپنے شریکِ حیات کے لیے دعا کریں، پہلے دن سے نہیں، آج سے
خواہ آپ کی منگنی ہوئی ہو یا نہیں — اُس کے لیے دعا کریں کہ وہ نیک، بردبار اور اللہ کی طرف بڑھانے والا ہو۔
- نکاح سے پہلے اپنی روحانی تربیت کریں
ہر دن کچھ وقت قرآن، دعا، اور خود احتسابی کے لیے نکالیں — تاکہ نکاح محض ایک رشتہ نہ رہے بلکہ عبادت بنے۔
حصہ 6: دُعا
اللّٰهُمَّ اجْعَلْ نِكَاحِي فِي طَاعَتِكَ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ مَعْصِيَتِكَ، وَاجْمَعْنِي بِمَنْ تَزِيدُنِي بِهِ إِيمَانًا وَرِضْوَانًا، وَاجْعَلْهُ لِي سَبَبًا لِعِبَادَتِكَ
(ترجمہ):
“اے اللہ! میرے نکاح کو اپنی اطاعت کا ذریعہ بنا، مجھے گناہوں سے دور رکھ، اور میرا جوڑ ایسے شخص سے کر جو میرے ایمان اور تیرا قرب بڑھا دے۔”
حصہ 7: عمل کی دعوت
آج کے دن 2 اہم قدم لیں:
- اپنی نیت کو تحریری طور پر واضح کریں
“میں نکاح کیوں کر رہا ہوں؟” — عبادت یا رواج؟
- ایک عہد کریں:
“میں نکاح کو اللہ کی رضا، پاکیزگی اور تقویٰ کا ذریعہ بناؤں گا۔”
اپنے جرنل میں لکھیں:
- میرے دل میں عبادتی نکاح کے کیا جذبات ہیں؟
- میں کن روحانی کمزوریوں پر کام کرنا چاہتا ہوں؟
اللہ ہم سب کو پاکیزہ نکاح کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے گھروں کو اہلِ بیتِ اطہار کے اسوہ کی روشنی سے منور کرے آمین۔
اپنے کُمنٹس سے ہمیں رہنمائی کریں تاکہ ہم اگلی کلاس میں مزید بہتر مواد شامل کر پائیں۔
انشااللّٰہ اگلی کلاس میں ملتے ہیں۔