نکاح – ایک امانت، ایک عبادت، ایک روحانی سفر

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

تمام تعریفیں اُس رب کے لیے جس نے نکاح کو اپنی نشانیوں میں سے ایک نشانی قرار دیا، اور محمد و آل محمد پر درود و سلام جن کی زندگیاں ہمارے لیے روشنی، حکمت اور محبت کا چراغ ہیں۔

آج ہم اُس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں ہم ایک روحانی، فکری اور عملی تربیتی سفر کی آخری منزل پر کھڑے ہیں۔

نکاح تربیتی کورس کا یہ اختتامی پیغام، صرف ایک خلاصہ نہیں بلکہ آپ کے دل، روح اور زندگی کے لیے ایک دعا، دعوت اور ذمہ داری کا احساس ہے۔

نکاح – اللہ کی ایک امانت، جسے سمجھنا فرض ہے

قرآن اور اہل بیتؑ کی تعلیمات ہمیں نکاح کو ایک امانت سمجھ کر نبھانے کا درس دیتی ہیں۔

“إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا”

(النساء 4:58)

“یقیناً اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حق داروں کو ادا کرو۔”

کیا ہم نے کبھی اپنے شریکِ حیات کو امانت کی طرح سنبھالا؟

کیا ہم نے اس تعلق کو عزت، احترام، صبر اور احسان سے نبھایا؟

کیا ہم نے ہر دن یہ دعا کی

“اے اللہ! میری شریکِ حیات میرے لیے رحمت کا لباس بنے، اور میں اُن کے لیے سکون کا ذریعہ بنوں۔”

نکاح – سنتِ انبیاء اور طریقۂ اہلِ بیتؑ

رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا

“النکاحُ سُنَّتِی، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِی فَلَیْسَ مِنِّی”

“نکاح میری سنت ہے، اور جو میری سنت سے منہ موڑے، وہ مجھ سے نہیں۔”

امام علیؑ اور حضرت فاطمہ زہراؑ کی ازدواجی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ گھر کی زینت مال، سونا، فیشن یا فرنیچر نہیں – بلکہ اخلاق، خدمت، قربانی اور دعا ہے۔

جب امامؑ فرماتے ہیں

“فاطمہؑ! تم اللہ کی طرف سے مجھے دی گئی سب سے قیمتی امانت ہو۔”

تو یہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم بھی اپنے شریکِ حیات کو اسی عزت، محبت اور مقام سے دیکھیں۔

رشتہ – مزاحمت کا نہیں، تکمیل کا ذریعہ

شادی میں ہم مکمل نہیں ہوتے – ہم مکمل ہونے کے سفر پر نکلتے ہیں۔

شوہر بیوی کا مخالف نہیں، بلکہ محافظ ہے۔

بیوی شوہر کی حریف نہیں، بلکہ حیات کی ہمسفر ہے۔

امام علیؑ نے فرمایا

“عقل مند وہ ہے جو اپنی بیوی کے دل کو جیتنے کے لیے اپنے غصے کو پی جائے۔”

نکاح میں جیت وہی ہے جو اپنے “نفس” کو ہرا دے۔

جب رشتے تھکنے لگیں – معافی، مکالمہ اور محبت کو یاد کرو

اکثر گھروں میں مسئلہ رابطے کا فُقدان ہوتا ہے، نہ کہ محبت کا۔

بیوی کو صرف ہیرے کے زیور کی نہیں، لفظوں کی مہک، رویے کی نرمی اور لمس کی دعا کی ضرورت ہوتی ہے۔

شوہر کو صرف خدمت کی نہیں، عزت، حوصلے اور دعا کی طاقت چاہیے۔

اگر کبھی تلخی ہو، تو کہیے

“میں تمہیں اللہ کی امانت سمجھتا ہوں،

میرے الفاظ سخت ہوں، دل نہیں۔

چلو، آج ہم ایک نئے انداز سے اس رشتے کو جینا سیکھیں۔”

طلاق – شرعی حق، مگر جلد بازی نہیں

اسلام نے طلاق کا دروازہ کھولا ہے مگر اسے آسان نہیں بنایا۔

اگر نکاح عبادت ہے، تو طلاق کبھی جلد بازی میں نہیں ہونی چاہیے۔

بچوں، خاندان، جذبات، دعا، مشورہ اور وقت – سب کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں۔

امام جعفر صادقؑ

“اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ حلال، طلاق ہے۔”

تو کیا ہم اللہ کے ناپسندیدہ عمل کو پسندیدہ رویے سے انجام دیں گے؟ کبھی نہیں

رشتہ نبھانے کے پانچ ستون – یاد رکھیں اور عمل کریں

محبت – روز محبت کے الفاظ میں کنجوسی نہ کریں۔

مشورہ – ہر فیصلہ تنہا نہیں، شریکِ حیات کے ساتھ لیں۔

وفاداری – دل، آنکھ، زبان، سب وفادار رہیں۔

احترام – اختلاف کے باوجود لہجے کا وقار نہ گنوائیں۔

صبر – کامیاب رشتے صرف “آسان” نہیں ہوتے، بلکہ “برداشت” کے شاہکار ہوتے ہیں۔

روزمرہ کی عملی تربیت – چھوٹے چھوٹے کام، بڑے بڑے اثرات

روزانہ صرف ایک جملہ

“میں تمہیں اللہ کی رحمت سمجھتا ہوں۔”

روزانہ 15 منٹ موبائل کے بغیر صرف ایک دوسرے کو وقت دیں۔

ہر رات یہ 5 سوالات دل سے کریں

کیا میں نے محبت سے بات کی؟

کیا میں نے کسی خطا کو معاف کیا؟

کیا میں نے شریکِ حیات کی بات سنی؟

کیا میں نے اس رشتے کو روحانی سمجھا؟

کیا میں نے اُن کے لیے دعا کی؟

ایک دعا – جو دلوں کو جوڑ دے

اللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يُحْسِنُونَ إِلَىٰ أَهْلِهِمْ، وَارْزُقْنَا الْمَوَدَّةَ وَالرَّحْمَةَ وَالصَّبْرَ وَالْعَفْوَ فِي بُيُوتِنَا۔

“اے اللہ! ہمیں اُن لوگوں میں شامل فرما جو اپنے گھروالوں سے حسن سلوک کرتے ہیں، اور ہمارے گھروں میں محبت، رحمت، صبر اور معافی عطا فرما۔”

آپ کا امتحان اب شروع ہوتا ہے

یہ کورس مکمل ہوا – لیکن اصل زندگی اب شروع ہو رہی ہے۔

اب یہ آپ پر ہے کہ آپ نے جو سیکھا، اسے کتنے دنوں، مہینوں اور سالوں تک جیتے ہیں۔

اب یہ آپ پر ہے کہ نکاح کو دنیاوی بندھن نہیں بلکہ روحانی عمل سمجھ کر جیتے ہیں۔

اب یہ آپ پر ہے کہ آپ محبت بانٹیں، صبر سیکھیں، اور اللہ کی رضا کو اپنی ازدواجی زندگی میں داخل کریں۔

اختتامی وصیت: اپنے نکاح کو اللہ کی طرف سے ایک راستہ بنائیں – اُس کی طرف واپسی کا راستہ

جب آپ کے رشتے میں قربانی ہوگی،

تو اللہ اس میں برکت ڈالے گا۔

جب آپ معاف کریں گے،

تو اللہ بھی معاف کرے گا۔

جب آپ اللہ کو راضی کرنے کے لیے رشتہ نبھائیں گے،

تو اللہ آپ کو ایسے سکون، رزق اور عزت سے نوازے گا جس کا اندازہ آپ کو بھی نہ ہوگا۔

آخری الفاظ

اگر آپ یہ سب کچھ سن کر، اپنے دل میں ایک تبدیلی محسوس کر رہے ہیں

اگر آپ کے اندر یہ خواہش جاگ اٹھی ہے کہ “میں ایک بہتر شوہر/بیوی بننا چاہتا ہوں”

تو یہ کورس کامیاب ہوا۔

اپنی تربیت جاری رکھیں۔ اپنی نیت تازہ کریں۔ اپنے شریکِ حیات کو دعا کی طرح سنبھالیں۔

اور یاد رکھیں

“نکاح صرف ساتھ رہنے کا نہیں، ساتھ نبھانے اور جنت تک لے جانے کا سفر ہے۔”

اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّد، وَاجْعَلْ نِكَاحَنَا نُورًا فِي الدُّنْيَا، وَسَبَبًا لِلنَّجَاةِ فِي الْآخِرَةِ۔ آمین


Share this post


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *